تحریر۔۔۔ فیصل جاویدچوہدری
صحافت کو ملک عزیز اسلامی جمہوریہ پاکستان کا چوتھا ستون مانا گیا ہے معاشرے میں صحافی کا کام اردگرد کسی بھی غیر معمولی واقعہ کو رپورٹ کرنا ہوتا مثبت صحافت کسی بھی معاشرے کی اصلاح میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔صحافت کے ذریعے لوگوں کے ،مسائل ،جذبات ،خیالات ، کھیل، فنون لطیفہ ،تفریح اور ثقافت کو اْجاگر کیا جاتا ہے صحافت کو ریاست کا چوتھا ستون تصور کیا جاتا ہے ملکی ترقی و خوشحالی میں صحافت کے شعبے کو بہت اہم حیثیت حاصل ہے۔صحافت کسی بھی معاشرے کا آئینہ ہوتی ہے اور اس لئے صحافی معاشرے کی آنکھ اور کان کا کردار ادا کرتے ہیں سب سے اہم بات جو صحافت سے مسلک ہے وہ عوام کو باخبر رکھنا ہے اور صحافی کا کام لوگوں کی رہنمائی کرنا اور اطلاع دینا ہے مثبت صحافت میں ایک صحافی کا کردار بڑی اہمیت کا حامل ہوتا ہے اگر ذمہ دار اور باکردار صحافی کو ہی منظر نامہ سے ہٹا دیا جائے تو پھر معاشرے میں قانون کی حکمرانی نہیں رہتی گزشتہ ماہ پنجاب کے ضلع ساہیوال کے قصبہ عبدالحکیم میں معروف تاجر سابق ایڈمنسٹریٹر مارکیٹ کمیٹی و صدر پریس کلب سعید بٹ کو نا معلوم نقاب پوش موٹرسائیکل سوار ڈاکوؤں نے 9ستمبر کو دن دیہاڑے ان کے میڈیکل سٹور پر گولیاں مار کر شہید کر دیا جس کا وزیراعلٰی پنجاب سردار عثمان بزدار نے دوسرے دن ہی نوٹس لیتے ہوئے ڈی پی او خانیوال کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم جاری کیا تھا مگر واردات کو کئی دن گزرنے کے بعد بھی قاتل گرفتار نہ ہو سکے وزیراعلٰی کے ازخود نوٹس کے علاوہ پورے ضلع خانیوال کے پریس کلبز کے احتجاج اور وارننگ کے باوجود پولیس کی غیر تسلی بخش کار کردگی ان کے منصب اور ذمہ داری پر شکوک وشبہات کو جنم دے رہی ہے جبکہ تاجران صحافی اور کاروباری حلقوں میں عدم تحفظ اور خوف کی کیفیت میں اضافہ ہو رہا ہے گزشتہ دنوں عبدالحکیم کے جرنلسٹ کی طرف سے غوثیہ چوک میں دھرنا دے کر قاتلوں کی گرفتاری کے لئے انتظامیہ کو تین دن کی وارننگ دی گئی اس احتجاج میں تلمبہ پریس کلب کوٹ اسلام پریس کلب کچا کھوہ پریس کلب میان چنوں پریس کلب اور خانیوال سے سینئر صحافیوں نے بھی شرکت کی چیئرمین میونسپل کمیٹی عبدالحکیم نے بھی ایک متفقہ مزمتی قرارداد کے زریعے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا مگر انتظامیہ کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی حالانکہ ڈی پی او خانیوال فیصل مختار نے قتل کے غالباً دوسرے روز مقتول کے ورثاء سے تعزیت کے بعد انھیں یقین دلاتے ہوئے کہا کہ میں نے ضلع کے قابل اور تجربہ کار افسران کی ٹیم تشکیل دے دی ہے جو بہت جلد واقعہ کے ذمہ داروں کو قانون کی گرفت میں لے لیں گے مگر انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے دعوے دھرے رہ گئے سعید بٹ کے قاتل تو ابھی تک گرفتار نہ ہو سکے واردات سے لگتا ہے کہ عبدالحکیم میں قانون کی کوئی بالا دستی نہیں اور یہ علاقہ جرائم پیشہ افراد کی آماجگاہ بن چکا ہے سینئر صحافی اور حق گو جرنلسٹ سعید بٹ کے قاتلوں کی عدم گرفتاری کے خلاف تاجران سیاسی سماجی دینی اور صحافتی حلقوں نے آئندہ کے لائحہ عمل کے لئے 14نومبر کو میٹنگ کال کرنے کا پروگرام بنا لیا ہے ہماری اعلی حکام سے اپیل ہے کہ صحافی کے قاتلوں کو فی الفور گرفتار کرکے قانون کے شکنجے میں لایا جائے ۔