راولپنڈی/ بھمبر/لیپہ (آئی این پی) بھارتی فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ بدستور جاری ، ایل اوسی پرلیپہ اور باغ سر سیکٹرز پر بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں لڑکی سمیت 5افراد زخمی ہوگئے ، پاک فوج موثر جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارتی فوج کی بندوقیں خاموش کرادیں ۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے ۔آئی ایس پی آر کے مطابق ہفتہ کو لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج نے بلا اشتعال فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں بھمبر کے قریب باغ سر سیکٹر میں 20 سالہ تانیہ بی بی بنت امانت علی زخمی ہو گئی ان کا تعلق گجرات گاؤں سے تھا ۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج نے بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ کا بھرپور جواب دیا اور موثر جوابی کارروائی کے ذریعے بھارتی فوج کی بندوقیں خاموش کرا دیں جبکہ ہفتہ کی صبح ایل اوسی کے لیپہ سیکٹر میں بھارتی فورسزکی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجہ میں 4 شہری شدید زخمی ہوگئے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق بھارتی فورسز نے لائن آف کنٹرول پرلیپہ سیکٹر میں شہری آبادی پر بلااشتعال فائرنگ کردی۔ بھارتی فورسز نے شہری آبادی پر بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کی ہے۔ بھارتی فوج کی فائرنگ سے 4 شہری شدید زخمی ہوگئے ہیں۔ پاک فوج نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے منہ توڑ جواب دیا۔ پاک فوج نے بھارتی فوج کی چیک پوسٹوں کو نشانہ بنایا ہے۔ بھارتی فائرنگ سے زخمی ہونے والوں میں ظہیر، ناصر، شوکت اور منیر شامل ہیں۔ زخمی شہریوں کا تعلق بجلدار اور بٹلیاں گاؤں سے ہے۔اس سے قبل میڈیا رپورٹس میں کہاگیا کہ بھارتی فورسز اپنی جارحیت سے بازنہ آئی، ایل او سی لیپہ سیکٹر پر بھارتی افواج کی فائرنگ سے دولہے سمیت چار شہری زخمی ہوگئے ، ابتدائی معلومات کے مطابق بھارتی فورسز نے صبح سات بجے فائرنگ و گولہ باری شروع کردی،جس سے بجلدار، بٹلیاں، تلہ واڑی سمیت متعدد گاؤں کے عوام محصور ہو کر رہ گئے، بھارتی فورسز کی فائرنگ سے کے باعث بجلدار سے تین جبکہ بٹلیاں سے ایک شہری کی زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں، بجلدار سے ناصر جس کی آج بارات تھی وہ بھی زخمیوں میں شامل ہے۔ ان زخمیوں کو ایل ٹی ایف ٹی سی منتقل کردیا گیا ہے جہاں انہیں ابتدائی طبی امداد بھی دی جارہی ہے۔ بھارتی فائرنگ کے باعث نظام زندگی مکمل طور پر مفلوج ہو کر رہ گیا، عوام محفوظ مقامات پر منتقل ہونے پر مجبور ہوئے جبکہ فائرنگ کے دوران سکول بھی بند کردیئے گئے بازار بھی بند رہے۔ پاک فوج کی جانب سے بھرپور جوابی کارروائی کے بعد دشمن کی توپیں خاموش ہوگئیں۔ زخمی ہونیوالوں میں بٹلیاں سے شوکت عباسی، بجلدار سے منیر، ناصر اور ظہیر شامل ہیں۔یاد رہے وادی لیپہ میں گزشتہ ایک ہفتے سے مسلسل انڈین فائرنگ سے 8 زخمی اور ایک شہادت بھی ہو چکی ہے جب کہ بہت سے مکان کو نقصان بھی پہنچائے۔سابق وزیر آزادکشمیر چوہدری محمد رشید نے وادی لیپہ کی سول آبادی پر بھارتی فائرنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے اقوام عالم سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سول آبادی پر بھارتی افواج کی بلا جواز فائرنگ کا سختی سے نوٹس لیں۔انہوں نے وفاقی اور آزادکشمیر کی حکومت سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ وادی لیپہ کے 50ہزار عوام کو حالات کے رحم وکرم پر نہ چھوڑیں بلکہ اُن کو سہولیات کی فراہمی یقینی بنائیں،زخمیوں علاج معالجہ کی خاطر خواہ سہولیات کے ساتھ ساتھ انہیں معاوضہ جات کی فراہمی بھی یقینی بنائی جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ جب تک لیپہ ٹنل کی تعمیر نہیں ہوتی اُس وقت تک لیپہ کے عوم/متاثرین کوبھارتی فائرنگ کی دادرسی میں مشکلات ہیں چونکہ ایک طرف بھارتی فوج فائرنگ جبکہ دوسری راستے کی بندش ان حالات میں زخمیوں کو لانے لے جانے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے،لہذا مقتدر حلقے ،حکومت پاکستان اور حکومت آزاد کشمیر کے نمائندگان ٹنل تعمیر کے سلسلہ میں اپنا کردار ادا کریں ۔انہوں نے فائرنگ متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کی صحت یابی کیلئے دعا کی ہے اور لیپہ کے عوام کی جانب سے اپنے بچوں کے مسقتل کی پراہ نہ کرتے ہوئے اپنے گھروں کو مورچوں میں تبدیل کرتے ہوئے مسلح افواج پاکستان کے شانہ بشانہ ملک کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کا فریضہ سرانجام دینے کا سلسلہ جاری رکھنے پر انہیں سلام پیش کیا ہے۔